بارش
جتنا بھی اس کو سوچوں
اتنا ہی دور پاؤں
جتنا بھی اس کو چاہوں
خود ہی بکھرتی جاؤں
میں آ م سی مسافر بے بس بے سہارا
وہ دور بسنے والا ایک آ سمان کا تارا
میں ریت سے الجھتی صحراؤں کی ہوا ہیں
وہ صاحلوں پہ چلتا بادصبا کا جھونکا
ہاں فرق تو بہت ہے پر بات فقط یہ ہے
میں لاکھ ٹوٹ جاؤں خود ہی روٹ جاؤں
پر یہ نہ ہوگا مجھ سے کہ میں اس کو بھول جاؤں